صفحہ اوّل

لا و اِلّا
فضائے نُور میں کرتا نہ شاخ و برگ و بر پیدا
سفر خاکی شبستاں سے نہ کر سکتا اگر دانہ
نہادِ زندگی میں ابتدا ’لا‘، انتہا ’اِلّا‘
پیامِ موت ہے جب ’لا ہوُا ’اِلاّ‘ سے بیگانہ
وہ مِلّت رُوح جس کی ’لا ‘سے آگے بڑھ نہیں سکتی
یقیں جانو، ہُوا لبریز اُس ملّت کا پیمانہ