صفحہ اوّل

مسولینی
نُدرتِ فکر و عمل کیا شے ہے، ذوقِ انقلاب
نُدرتِ فکر و عمل کیا شے ہے، مِلّت کا شباب
نُدرتِ فکر و عمل سے معجزاتِ زندگی
نُدرتِ فکر و عمل سے سنگِ خارا لعلِ ناب
رومۃ الکبریٰ! دِگرگُوں ہوگیا تیرا ضمیر
اینکہ می بینم بہ بیدار یست یا رب یا بہ خواب!
چشمِ پِیرانِ کُہَن میں زندگانی کا فروغ
نوجواں تیرے ہیں سوزِ آرزو سے سِینہ تاب
یہ محبّت کی حرارت، یہ تمنّا، یہ نمود
فصلِ گُل میں پھُول رہ سکتے نہیں زیرِ حجاب
نغمہ ہائے شوق سے تیری فضا معمور ہے
زخمہ ور کا منتظر تھا تیری فطرت کا رباب
فیض یہ کس کی نظر کا ہے، کرامت کس کی ہے؟
وہ کہ ہے جس کی نِگہ مثلِ شُعاعِ آفتاب!