![]() |
| تھا جہاں مدرسۂ شیری و شاہنشاہی آج اُن خانقہوں میں ہے فقط رُوباہی | |
| نظر آئی نہ مجھے قافلہ سالاروں میں وہ شبانی کہ ہے تمہیدِ کلیم اللّٰہی | |
| لذّتِ نغمہ کہاں مُرغِ خوش الحاں کے لیے آہ، اس باغ میں کرتا ہے نفَس کوتاہی | |
| ایک سرمستی و حیرت ہے سراپا تاریک ایک سرمستی و حیرت ہے تمام آگاہی | |
| صفَتِ برق چمکتا ہے مرا فکرِ بلند کہ بھٹکتے نہ پھریں ظُلمتِ شب میں راہی | |