صفحہ اوّل

گرمِ فغاں ہے جَرس، اُٹھ کہ گیا قافلہ
وائے وہ رَہرو کہ ہے منتظرِ راحلہ!
تیری طبیعت ہے اور، تیرا زمانہ ہے اور
تیرے موافق نہیں خانقہی سلسلہ
دل ہو غلامِ خرد یا کہ امامِ خرد
سالکِ رہ، ہوشیار! سخت ہے یہ مرحلہ
اُس کی خودی ہے ابھی شام و سحَر میں اسیر
گردشِ دَوراں کا ہے جس کی زباں پر گِلہ
تیرے نفَس سے ہوئی آتشِ گُل تیز تر
مُرغِ چمن! ہے یہی تیری نوا کا صِلہ