صفحہ اوّل

نہ تخت و تاج میں نَے لشکر و سپاہ میں ہے
جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
صنَم‌کدہ ہے جہاں اور مردِ حق ہے خلیل
یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لااِلٰہ میں ہے
وہی جہاں ہے تِرا جس کو تُو کرے پیدا
یہ سنگ و خِشت نہیں، جو تری نگاہ میں ہے
مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا
وہ مُشتِ خاک ابھی آوارگانِ راہ میں ہے
خبر مِلی ہے خدایانِ بحر و بَر سے مجھے
فرنگ رہ گزرِ سیلِ بے پناہ میں ہے
تلاش اس کی فضاؤں میں کر نصیب اپنا
جہانِ تازہ مری آہِ صُبح گاہ میں ہے
مِرے کدو کو غنیمت سمجھ کہ بادۂ ناب
نہ مَدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ہے