![]() |
|
(یورپ میں لِکھّے گئے) | |
| زمِستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی نہ چھُوٹے مجھ سے لندن میں بھی آدابِ سحَرخیزی | |
| کہیں سرمایۂ محفل تھی میری گرم گُفتاری کہیں سب کو پریشاں کر گئی میری کم آمیزی | |
| زمامِ کار اگر مزدور کے ہاتھوں میں ہو پھر کیا! طریقِ کوہکن میں بھی وہی حیلے ہیں پرویزی | |
| جلالِ پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو جُدا ہو دِیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی | |
| سوادِ رومۃُ الکبریٰ میں دلّی یاد آتی ہے وہی عبرت، وہی عظمت، وہی شانِ دل آویزی | |