![]() |
| عالِم آب و خاک و باد! سِرِّ عیاں ہے تُو کہ مَیں وہ جو نظر سے ہے نہاں، اُس کا جہاں ہے تُو کہ مَیں | |
| وہ شبِ درد و سوز و غم، کہتے ہیں زندگی جسے اُس کی سحَر ہے تو کہ مَیں، اُس کی اذاں ہے تُو کہ مَیں | |
| کس کی نمود کے لیے شام و سحر ہیں گرمِ سَیر شانۂ روزگار پر بارِ گراں ہے تُو کہ مَیں | |
| تُو کفِ خاک و بے بصر، مَیں کفِ خاک و خودنِگر کِشتِ وجود کے لیے آبِ رواں ہے تُو کہ مَیں | |