صفحہ اوّل

وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بےنیازی
مرے کام کچھ نہ آیا یہ کمالِ نَےنوازی
میں کہاں ہوں تُو کہاں ہے، یہ مکاں کہ لامکاں ہے؟
یہ جہاں مرا جہاں ہے کہ تری کرشمہ‌سازی
اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں
کبھی سوز و سازِ رومیؔ، کبھی پیچ و تابِ رازیؔ
وہ فریب خوردہ شاہیں کہ پلا ہو کرگسوں میں
اُسے کیا خبر کہ کیا ہے رہ و رسمِ شاہبازی
نہ زباں کوئی غزل کی، نہ زباں سے باخبر میں
کوئی دِلکُشا صدا ہو، عجَمی ہو یا کہ تازی
نہیں فقر و سلطنت میں کوئی امتیاز ایسا
یہ سپہ کی تیغ بازی، وہ نگہ کی تیغ بازی
کوئی کارواں سے ٹُوٹا، کوئی بدگماں حرم سے
کہ امیرِ کارواں میں نہیں خُوئے دل نوازی