![]() |
| مِٹا دیا مرے ساقی نے عالمِ من و تو پِلا کے مجھ کو مئے ’لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ھُو‘ | |
| نہ مے، نہ شعر، نہ ساقی، نہ شورِ چنگ و رباب سکُوتِ کوہ و لبِ جُوے و لالۂ خودرُو! | |
| گدائے مےکدہ کی شانِ بے نیازی دیکھ پہنچ کے چشمۂ حیواں پہ توڑتا ہے سبو! | |
| مرا سبوچہ غنیمت ہے اس زمانے میں کہ خانقاہ میں خالی ہیں صوفیوں کے کدُو | |
| میں نَو نیاز ہوں، مجھ سے حجاب ہی اَولیٰ کہ دل سے بڑھ کے ہے میری نگاہ بے قابو | |
| اگرچہ بحر کی موجوں میں ہے مقام اس کا صفائے پاکیِ طینت سے ہے گُہَر کا وضو | |
| جمیل تر ہیں گُل و لالہ فیض سے اس کے نگاہِ شاعرِ رنگیں نوا میں ہے جادو | |