![]() |
| ٭ | |
| دلیلِ مہر و وفا اس سے بڑھ کے کیا ہوگی نہ ہو حضور سے اُلفت تو یہ ستم نہ سہیں | |
| مُصِر ہے حلقہ، کمیٹی میں کچھ کہیں ہم بھی مگر رضائے کلکٹر کو بھانپ لیں تو کہیں | |
| سنَد تو لیجیے، لڑکوں کے کام آئے گی وہ مہربان ہیں اب، پھر رہیں، رہیں نہ رہیں | |
| زمین پر تو نہیں ہندیوں کو جا ملتی مگر جہاں میں ہیں خالی سمندروں کی تہیں | |
| مثالِ کشتیِ بے حس مطیعِ فرماں ہیں کہو تو بستۂ ساحل رہیں، کہو تو بہیں | |