صفحہ اوّل

٭
ہاتھوں سے اپنے دامنِ دُنیا نکل گیا
رُخصت ہُوا دلوں سے خیالِ معاد بھی
قانونِ وقف کے لیے لڑتے تھے شیخ جی
پُوچھو تو، وقف کے لیے ہے جائداد بھی!