![]()  | 
| دُعا | |
| یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے جو قلب کو گرما دے، جو رُوح کو تڑپا دے  | |
| پھر وادیِ فاراں کے ہر ذرّے کو چمکا دے پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے  | |
| محرومِ تماشا کو پھر دیدۂ بِینا دے دیکھا ہے جو کچھ میں نے اَوروں کو بھی دِکھلا دے  | |
| بھٹکے ہوئے آہُو کو پھر سُوئے حرم لے چل اس شہر کے خُوگر کو پھر وسعتِ صحرا دے  | |
| پیدا دلِ ویراں میں پھر شورشِ محشر کر اس محملِ خالی کو پھر شاہدِ لیلا دے  | |
| اس دور کی ظُلمت میں ہر قلبِ پریشاں کو وہ داغِ محبّت دے جو چاند کو شرما دے  | |
| رفعت میں مقاصد کو ہمدوشِ ثریّا کر خودداریِ ساحل دے، آزادیِ دریا دے  | |
| بے لَوث محبّت ہو، بے باک صداقت ہو سینوں میں اُجالا کر، دل صورتِ مینا دے  | |
| احساس عنایت کر آثارِ مصیبت کا امروز کی شورش میں اندیشۂ فردا دے  | |
| مَیں بُلبلِ نالاں ہوں اِک اُجڑے گُلستاں کا تاثیر کا سائل ہوں، محتاج کو، داتا دے!  | |